تحریک انصاف کے چیرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو 9 مئی 2023ء بروز منگل اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطہ سے گرفتار کر لیا گیا ۔ یہ گرفتاری نیب کے حکم سے رینجرز اہلکاروں نے انجام دی ۔ عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے القادر ٹرسٹ کے ذریعے 458 کینال اراضی پر 190 ملیں پاونڈ ( 60 ارب روپے ) کی کرپشن کی ۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کی سات رکنی ٹیم نے ان کا طبعی معائینہ کیا ۔ عمران خان کو اب 10 مئی بروز بدھ نیب عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو نااہل قرار دینے کے بعد 2022ء جب مسلم لیگ ن کے رہنماء میاں شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت قائم ہوئی تو سیاسی پنڈتوں نے یہ پیشن گوئی کرنا شروع کر دی تھی کہ اب حکمران ٹولہ اپنے خلاف کیسز ختم کرانے کے لئے نیب قوانین میں تبدیلی کرے گا اور پھر عمران خان سمیت تحریک انصاف کے بڑے بڑے قائدین اور کارکنوں کی گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی ۔ اور یوں 2018ء کے انتخابات میں جس جماعت کو آذاد ارکان اسمبلی کی حمایت دلا کر زبردستی اقتدار میں لایا گیا اسے اب اقتدار سے دور کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ سیاسی پنڈتوں کی پیشن گوئیاں درست ثابت ہوتی رہیں ۔ لیکن عمران خان اور تحریک انصاف کے اہم رہنماوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔ اور بالآخر آج 9 مئی 2023ء کو عمران خان گرفتار کر لئے گئے ۔
عمران خان کی گرفتاری جس نوٹس پر عمل میں لائی گئی وہ چیرمین نیب لیفٹنٹ جنرل (ر) ندیم احمد کی جانب سے یکم مئی 2023ء کو جاری کیا گیا ۔ گرفتاری نوٹس کی یہ کاپی آئی جی پولیس پنجاب سمیت نیب پولیس اسٹیشن لاہور کے ایس ایچ او اور ڈپٹی ڈائریکٹر (آئی اینڈ ایس ) راولپنڈی کو بھی بھیجی گی ۔ نوٹس میں کہا گیا کہ عمران خان ولد اکرام اللہ خان نیازی شناختی کارڈ نمبر 2235.02191101.7 خان ہاوس بنی گالہ اسلام آباد کو نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن (9) اے کے تحت گرفتار کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے ۔
عمران خان 9 مئی بروز منگل کی صبح لاہور سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے خلاف مختلف مقدمات میں ضمانت حاصل کرنے لئے روانہ ہوئے تو انہوں نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ قوم انہیں 50 برس سے جانتی ہے کہ وہ حقیقی آذادی اور کرپشن کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں ۔لیکن کرپٹ ٹولہ ان کے خلاف مسلسل دائرہ تنگ کر رہا ہے ۔ انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں ایک روز قبل جاری ہونے والی آئی ایس آئی کی پریس ریلیز کو مسترد کرتے ہوئے اداروں پر مذید الزامات لگائے ۔ اور کہا کہ یہ لوگ اب مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں اور میں اس کے لئے تیار ہوں ۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی لاہور سے اسلام آباد ہائی کورٹ روانگی کے بعد ان کی گرفتاری کے لئے جامع منصوبہ بندی مکمل کر لی گی ۔ منصوبہ یہ تھا کہ عدالت کے احاطہ میں امن وامان برقرار رکھنے کی غرض سے رینجرز اہکاروں کی بڑی تعداد موجود رہے گی اور عمران خان کو ان کے کارکنوں سے الگ کرنے کے لئے انہیں بائیو میٹرک کمرے میں لیجایا جائے اور پھر رینجرز اہلکار انہیں بائیو میٹرک روم سے گرفتار کرکے عدالت کے احاطے میں پہلے سے موجود مخصوص گاڑی میں سوار کرکے لے جائیں گے ۔ اور پھر ایسے ہی ہوا۔ عمران خان کو بائیو میٹرک کرنے والے جس کمرے سے گرفتار کیا گیا وہاں ان کے وکیل سمیت ان کے تین سے چار قریبی ساتھی موجود تھے۔
تحریک انصاف کے چیرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مظاہرے شروع کر دیئے سڑکیں بلاک کر دئیں ۔ یہاں تک کہ لاہور اور راولپنڈی میں حساس اداروں کے دفاتر اور رہائش گاہوں میں ڈنڈا بردار کارکنوں نے داخل ہوکر توڑ پوڑ بھی کی ۔ تاہم وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو حکم دیا کہ علاقائی سڑکیں اور بڑی بڑی شاہراہیں بلاک کرنے اور امن وامان میں خلل پیدا کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے ۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر اعظم کے مشیر عطا اللہ تارڑ نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ عمران خان نے القادر ٹرسٹ کے ذریعے 458 کینال اراضی کے ذریعے 190 ملیں پاونڈ یعنی 60 ارب روپے کی کرپشن کی ۔ این سی اے نے تحقیقات کرکے 60 ارب روپے جرمانے کا بھی حکم دے رکھا ہے ۔ عمران خان کو اس حوالے سے پیش ہونے کے لئے کئی نوٹس جاری کئے گئے لیکن وہ پیش ہوئے نہ اپنا موقف بیان کیا ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے الزام لگایا کہ عمران خان اور ان کا سوشل میڈیا ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ملکر پاکستان اور اس کے اداروں کو مسلسل نقصان پہنچا رہے تھے ۔
نگہران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور نگہران وزیر اطلاعات عامر میر نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کی جانب سے عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا حکم دیا ہے ۔ نگہران وزیر اعلی پنجاب نے حساس اداروں کے دفاتر اور ریائش گاہوں پر توڑ پھوڑ کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ وہ سی سی ٹی وی فٹ ایج کے ذریعے دہشت گردی کرنے والے تمام افراد کے خلاف مقدمات درج کرکے ان کے خلاف ضابطے کی سخت کاروائی کریں گے ۔تاکہ آئیندہ کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے سکے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کا ازخود نوٹس لیا ۔ مختصر سماعت کے بعد عدالت نے اپنا مخفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی گرفتاری کو قانونی قرار دے دیا ۔