حکومت نے 9 روپے پٹرول اور 7 روپے ڈیزل سستا کر دیا ہے اب عوام کو پٹرول اور ڈیزل 253 روپے فی لیٹر ملے گا ۔ دوسری جانب عوام استدعا کر رہے ہیں کہ آٹا ، چینی ، دودہ ، گوشت ، سبزیاں اور دالوں کا کیا قصور ہے انہیں بھی سستا کرنے کے احکامات صادر فرمائے جائیں تاکہ مہنگائی کم ہو سکے اور عام عوام سکھ کا سانس لے سکیں ۔ یا پھر وزیر اعظم پنجاب کی نگہران حکومت کو حکم دیں کہ وہ اپنے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ویسا ہی اضافہ کرے جیسا اضافہ وفاقی محکموں کے ملازمین اور پنشنروں کو دیا گیا ہے ۔ عوام وزیر اعظم شہباز شریف سے یہ مطالبہ کرنے میں بھی حق بجانب ہیں کہ وہ نجی اداروں کے مالکان کو بھی مجبور کریں کہ وہ بھی مہنگائی کے تناسب سے اپنے ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کریں ۔
جولائی 2023ء کا آدھا مہینہ گزرتے ہی سیاسی حلقوں میں موجودہ حکومت کے جانے اور نگہران حکومت کے قیام کی باز گشت سنائی دے رہی ہے ۔ آئین و قانون کے مطابق موجودہ حکومت کا دورانیہ اگلے ماہ اگست میں مکمل ہو رہا ہے ۔ اسمبلیوں کے تخلیق ہونے کے 60 یا 90 روز کے اندر اندر نئے انتخابات ہونا ہیں ۔ اس مقصد کے لئے نگہران وزیر اعظم اور اس کی کابینہ کے معاملات زیر بحث آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ مقتدر حلقوں کے ساتھ ساتھ پی ڈی ایم میں شامل حکمران سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے بھی ایک دوسرے سے مشاورت شروع کر دی ہے ۔ اس حوالے سے اپوزیشن رہنماوں نے بھی سر جوڑ لئے ہیں ۔ آئین کے مطابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر ملکر نگہران وزیر اعظم کا نام فائنل کریں گے ۔ ایسا نہ ہو سکا تو پارلیمانی کمیٹی اتفاق رائے نے نگہران وزیر اعظم کا انتخاب کرے گی ۔اگر وہ بھی کامیاب نہ ہو سکے تو گھبرانا نہیں ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان پنجاب کی نگہران حکومت کی طرح حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے پیشں کئے گئے ناموں میں سے نگہران وزیر اعظم کے نام کو حتمی شکل دے گا ۔
لیکن دوسری جانب مردم شماری بھی اہم ایشو بنتا جا رہا ہے ۔ حکومت کا خیال ہے کہ نئی مردم شماری کو حتمی شکل دیئے بغیر پرانی مردم شماری کے مطابق نئے انتخابات کرائیں جائیں ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس مقصد کے لئے آئین میں ترمیم کی ضرورت پڑے گی۔ اور اگر ایسا ہوا تو نئے انتخابات اکتوبر اور نومبر میں ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ۔ مطلب اقتدار میں آنے کے خواہشمند سب دیکھتے رہ جائیں گے اور موجودہ حکمران طبقہ بروقت انتخابات کرانے کی بجائے خود ہی اقتدار کے مزے لیتے رہیں گے ۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ اپنی جگہ لیکن انتخابات کب ہوں گے کیسے ہوں گے اس کا تعلق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے متعلق عدالتی فیصلوں کے اثرات سے بھی مشروط ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور میں تاجر رہنماوں سے ملاقات کی ۔ معیشت سے متعلق دل کی باتیں کھل کر کئیں ۔ آئی ایم ایف کے حوالے سے کئی خوشخبریاں سنائی اور ٹیکس نہ دینے والے تاجروں کو کالی بھیڑیں بھی کہہ دیا ۔اور واضع کر دیا کہ تاجر کالی بھیڑوں کا سوشل بائیکاٹ کریں ورنہ مذید ٹیکس لگانا حکومت کی مجبوری بن جائے گا ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے میں چین نے اہم کردار ادا کیا ۔ حکومت نے اتحادیوں کے ساتھ ملکر امریکہ سے تعلقات بہتر بنانے میں دن رات کام کیا ۔کیونکہ عمران خان حکومت نے معاملات کافی حد تک خراب کر دیئے تھے ۔ وزیر اعظم نے معیشت کی بہتری اور پاک امریکہ تعلقات کی بحالی میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی کاوشوں کو بھی سراہا ۔
وزیر اعظم نے تاجروں سے گفتگو میں یہ بات بھی کر ڈالی کہ معروضی حالات کا تقاضا ہے کہ اس ملک کے تمام ادارے اپنے آئینی دائرہ میں رہ کر کام کریں اور وسیع تر ملکی مفاد میں ایک دوسرے سے پورا تعاون کریں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان، بیوروکریٹس ، عدلیہ اور حساس ادارہ پر لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ پیار ومحبت کے ساتھ چلیں تاکہ پاکستان خود کو درپیش مشکلات پر قابو پاکر ترقی خوشحالی اور استحکام کی منزل پر گامزن ہو سکے ۔
اسٹیبلشمنٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کی آسامی پر کسی شخص کو کنٹریکٹ پر نہیں لگایا جا سکتا اس لئے حکومت نے فواد آسعد خان کو گریڈ 22 میں 3 سالہ کنٹریکٹ دے کر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آئی بی تعینات کر دیا ہے اور انہیں ڈی جی انٹیلی جنس بیورو کا اضافی چارج دینے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ۔
نگہران وزیر اعلی پنجاب سید محسن نقوی نے اتحاد بین المسلمین کمیٹی کو فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ محرم الحرام کا احترام ، رواداری ، امن و استحکام سب پر لازم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماہ محرم میں امن و امان کو برقرار رکھنا اور فرقہ وارانہ منافرت کی حوصلہ شکنی کرنا بھی سب کا فرض ہے ۔ نگہران وزیر اعلی نے کہا کہ اپنے مسلک کو چھوڑو نہیں اور دوسروں کے مسلک کو چھڑو نہیں کی پالیسی ہی قیام امن کی ضمانت ہے ۔