عوام ایکسپریس

پنجاب اسمبلی انتخابات ایک دن رہ گیا ۔ ووٹرز لسٹ چھپی نہ بیلٹ پیپرز ۔

Elections

وزیر اعلی پنجاب چوھدری پرویز الہی کی جانب سے گورنر پنجاب کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوانس کے بعد جب اسمبلی ٹوٹ گئی اور محسن نقوی کی قیادت میں پنجاب میں نگہران حکومت قائم ہو گئی تو پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق نے پنجاب اسمبلی کے نئے انتخابات کرانے کی تحریک شروع کر دی اور پنجاب اسمبلی کے انتخابات کرانے کا معاملہ عدالت میں لے گئے ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سماعت کے بعد چار اپریل 2023ء کو حکم دیا کہ الیکشن کمیشن 14 مئی 2023ء کو پنجاب اسمبلی کے نئے انتخابات کرائیں ۔ اس لئے کہ آئین میں درج ہے کہ اسمبلی ٹوٹنے کے 90 روز میں نئے انتخابات کرانا لازم ہے ۔الیکشن کمیشن نے اگلے ہی روز 5 اپریل کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا کہ انتخابات 14 مئی کو ہی ہوں گے ۔اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم اور الیکشن کمیشن کے انتخابی شیڈول کے مطابق پنجاب اسمبلی کے انتخابات 14 مئی کو ہونے ہیں ۔ آج 13 مئی ہے اب صرف ایک دن باقی رہ گیا ۔ پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی ہونے کا اعلان ہوا نہ ہی انتخابات کا انعقاد ممکن رہا ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ عملے کی تعیناتی ہو سکی نہ ہی تصویر والی ووٹر لسٹ چھاپی گئی اور نہ ہی بیلٹ پیپرز چھپے ۔ تاہم سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر 15 مئی کو فریقین کو طلب کر لیا ۔

الیکشن کمیشنر پنجاب سعید گل کا کہنا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم پر بروقت انتخابی شیڈول جاری کیا۔ ریٹرننگ آفیسرز کی تعیناتی کے ساتھ پولنگ عملے کی تربیتی بھی مکمل کی ۔ پنجاب اسمبلی کے تمام حلقوں کے لئے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی وصول کئے گئے۔ کاغذات کی جانچ پڑتال سمیت تمام مراحل طے کرکے 6 ہزار 540 امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرتے ہوئے انہیں انتخابی نشان بھی الاٹ کئے گئے ۔ لیکن مسلم لیگ ن نے پارٹی امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری نہ کئے ۔ ریٹرننگ آفیسرز نے انہیں بطور آذاد امیدوار مختلف انتخابی نشان الاٹ کر دئے ۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز لسٹ اور بیلٹ پیپرز کے سوا بیلٹ باکس سمیت باقی تمام الیکشن میٹیریل ضلعی ریٹرننگ آفیسرز کو پہنچا دیا ۔ انتخابی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے لئے ضلعی مانیٹرننگ کمیٹیاں بھی قائم کر دی ۔ پولنگ اسکیم بھی جاری کر دی گی۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر چیمہ نے اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں کی تربیتی ورکشاپ میں کہا کہ بیلٹ پیپرز اور تصویر والی ووٹرز لسٹوں کی چھپائی اس لئے نہیں کرائی گئی کہ حکومت نے الیکشن کمیشن کو مطلوبہ فنڈز جاری نہیں کئے ۔

چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ کی صدارت میں ہونے والے الیکشن کمیشن کے اجلاس کے بعد گذشتہ ماہ اپریل کو سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی گئی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور حساس اداروں نے انتخابات کے پر امن انعقاد کے لئے سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی نہیں کرائی ۔ انتخابی اخراجات کے لئے 21 ارب روپے بھی نہیں دیئے ۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن شیڈول کے مطابق 14 مئی کو انتخابات نہیں کرا سکتا ۔ اور یہی وجہ ہے کہ 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد ناممکن ہو گیا ہے ۔

وفاقی حکومت کا پہلے دن سے یہ موقف رہا ہے کہ وہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات الگ الگ تاریخوں کی بجائے ایک ہی دن کرانا چاہتی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب اسمبلی کے انتخابات دیگر صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے پہلے ہوئے تو پنجاب اسمبلی کے نتائج قومی اسمبلی اور دیگر صوبائی اسمبلیوں پر مرتب ہو سکتے ہیں ۔ اس لیے وہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات الگ کرانے کے لئے تعاون نہیں کریں گے ۔

پنجاب اسمبلی کے نئے انتخابات کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔ اعلی عدلیہ نے کیس کی سماعت کے لئے 15 مئی کا دن مقرر کر رکھا ہے ۔اب معزز عدالت 15 مئی کو سماعت کے بعد کیا فیصلہ کرے گی ہم آپ کو اس سے مکمل آگاہ کریں گے ۔

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *

    Copyright © 2023 Amin Hafeez